زبان:
اردو
زبان کی تبدیلی
English
اردو
شامل ہوں
مینو
گھر
لائیو کے لئے حقیقت
بچے کو صرف اور صرف ماں کا دودھ پلانا
ماں کا دودھ پلانے کا عمل دو سال تک جاری رکھیں۔
ماں کا دودھ پلانے کا عمل دو سال تک جاری رکھیں۔
پیدائش کے فوری بعد نوزائیدہ بچے کو ماں کے ساتھ جلد سے جلد رابطے میں رکھنا۔
پیدائش کے فوری بعد نو زائیدہ بچے کو ماں کے حوالے کردینا چاہیے تاکہ وہ کچھ دیر اس کے پاس رہے۔ بچے کو ماں کے ساتھ جلد سے جلد کے رابطے میں رکھنا اور پیدائش کے بعد ایک گھنٹے کے اندر اندر ماں کا دودھ پلانے کا آغاز کرنا چاہیے۔
ہر ماں کامیابی سے بچے کو اپنا دودھ پلا سکتی ہے۔
تقریباً ہر ماں کامیابی سے بچے کو اپنا دودھ پلا سکتی ہے۔ بچے کو باربار اپنا دودھ پلانا دودھ کی پیداوار میں مزید اضافے کی وجہ بنتا ہے۔ بچے کو مطالبے پر دن اور رات کے دوران کم از کم آٹھ مرتبہ ماں کا دودھ پلانا چاہیئے۔
ماں کا دودھ پلانے سے شیرخوار اور چھوٹے بچوں کو خطرناک امراض کے خلاف تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ عمل ماں اور بچے کے درمیان محبت کا ایک خاص رشتہ بھی پیدا کرتا ہے۔
ماں کا دودھ پلانے سے شیرخوار اور چھوٹے بچوں کو خطرناک امراض کے خلاف تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ یہ عمل ماں اور بچے کے درمیان محبت کا ایک خاص رشتہ بھی پیدا کرتا ہے۔
بوتل کا دودھ پلانا، بازاری فارمولا دودھ یا گائے وغیرہ کا دودھ بچے کے لیے مضر صحت ہے۔
بوتل کا دودھ پلانے اور بچے کو ماں کے دودھ کے متبادل کے طور پر کوئی بازاری فارمولہ دودھ یا گائے وغیرہ کا دودھ دینے سے بچے کی صحت اور بقاء کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں ۔ اگرکوئی عورت اپنے شیر خوار بچے کو اپنا دودھ نہیں پلا سکتی، تو ماں بچے کو اپنے ہاتھ سے اپنا دودھ نکال کرپلا سکتی ہے یا ، اگر ضروری ہوتو، کسی صاف ستھری پیالی کے ساتھ ماں کے دودھ کا کوئی معیار ی متبادل دودھ پلا سکتی ہے۔
مزید دیکھیں
پولیو
پاکستان میں پولیو کے خاتمے سے متعلق اہم مسائل.
پاکستان میں پولیو کے خاتمے سے متعلق اہم مسائل.
پولیو کیا ہے؟
پولیو کیا ہے؟
پولیو کا خاتمہ: پاکستان میں صورتحال، مسائل اور پیغامات
پولیو کا خاتمہ: پاکستان میں صورتحال، مسائل اور پیغامات
مزید اضافی پیغامات.
مزید اضافی پیغامات.
مزید دیکھیں
بچوں کی ذہنی و جسمانی نشوونماء اور ابتدائی تربیت
ابتدائی برس، خصوصاً زندگی کے پہلے تین سال، بچے کے ذہن کی نشوونماء کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں۔ جو کچھ بھی بچہ (یا بچی) دیکھتا، چھوتا، چکھتا، سونگھتا یا سنتا ہے اس کے لئے سوچنے، محسوس کرنے، حرکت کرنے اور س
ابتدائی برس، خصوصاً زندگی کے پہلے تین سال، بچے کے ذہن کی نشوونماء کے لئے بہت اہم ہوتے ہیں۔ جو کچھ بھی بچہ (یا بچی) دیکھتا، چھوتا، چکھتا، سونگھتا یا سنتا ہے اس کے لئے سوچنے، محسوس کرنے، حرکت کرنے اور سیکھنے کے لئے ذہن کو کوئی شکل دینے میں مدد ملتی ہے۔
بچے پیدائش کے مرحلے سے ہی فوری سیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ جب جواب میں انہیں والدین اور دیکھ بھال کرنے والے دیگر افراد سے غذائیت سے بھرپور کھانے اور حفظان صحت کی موزوں دیکھ بھال اور تحفظ کے ساتھ ساتھ اچھ
بچے پیدائش کے مرحلے سے ہی فوری سیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ جب جواب میں انہیں والدین اور دیکھ بھال کرنے والے دیگر افراد سے غذائیت سے بھرپور کھانے اور حفظان صحت کی موزوں دیکھ بھال اور تحفظ کے ساتھ ساتھ اچھا جذبہ، توجہ ملے اور ان کا حوصلہ بڑھایا جائے تو ان کی افزائش تیزی سے ہوتی ہے اور وہ بہتر طور پر سیکھتے ہیں۔
بچوں کی کھیلنے اور نئی باتیں سیکھنے کی حوصلہ افزائی کی جائے تو انہیں مزید سیکھنے اور سماجی، جذباتی، جسمانی اور ذہنی نشوونماء کے حصول میں مدد ملتی ہے۔ یہ عمل بچوں کو اسکول کے لئے تیار کرنے میں مدد دیتا
بچوں کی کھیلنے اور نئی باتیں سیکھنے کی حوصلہ افزائی کی جائے تو انہیں مزید سیکھنے اور سماجی، جذباتی، جسمانی اور ذہنی نشوونماء کے حصول میں مدد ملتی ہے۔ یہ عمل بچوں کو اسکول کے لئے تیار کرنے میں مدد دیتا ہے۔
بچے اپنے قریبی لوگوں کے رویے کی نقل اتارتے ہوئے یہ سیکھتے ہیں کہ انہیں دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے (سماجی اور جذباتی طور پر)۔
بچے اپنے قریبی لوگوں کے رویے کی نقل اتارتے ہوئے یہ سیکھتے ہیں کہ انہیں دوسروں کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے (سماجی اور جذباتی طور پر)۔
بچے کی ذہنی و جسمانی نشوونماء میں تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے اسے بروقت پرائمری اسکول میں داخل کروانا بہت اہم ہے۔ والدین، دیکھ بھال کرنے والے دیگر افراد، ٹیچرز اور کمیونٹی کی مدد بہت اہمیت کی حامل ہے۔
بچے کی ذہنی و جسمانی نشوونماء میں تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے اسے بروقت پرائمری اسکول میں داخل کروانا بہت اہم ہے۔ والدین، دیکھ بھال کرنے والے دیگر افراد، ٹیچرز اور کمیونٹی کی مدد بہت اہمیت کی حامل ہے۔
مزید دیکھیں
بچوں کا تحفظ
ہر بچے کو خاندان میں پرورش پانے کا موقع ملنا چاہئیے۔ اگر کوئی خاندان بچے کی دیکھ بھال نہیں کر سکتا، تو حکام کو ان وجوہات پر توجہ دینے کے لئے اقدام کرنے چاہیئں اور خاندان کو یک جا رکھنے کے لئے ہر کوشش
ہر بچے کو خاندان میں پرورش پانے کا موقع ملنا چاہئیے۔ اگر کوئی خاندان بچے کی دیکھ بھال نہیں کر سکتا، تو حکام کو ان وجوہات پر توجہ دینے کے لئے اقدام کرنے چاہیئں اور خاندان کو یک جا رکھنے کے لئے ہر کوشش کرنی چاہئیے۔
ہر بچے کو یہ حق حاصل ہے کہ اس کانام رکھاجائے اور شہریت دی جائے۔ بچے کی پیدائش کا اندراج کروانے سے بچے کے لئے تعلیم،حفظان صحت اور قانونی اورسماجی خدمات کویقینی بنانے میں مددملتی ہے۔ پیدائش کا اندراج ب
ہر بچے کو یہ حق حاصل ہے کہ اس کا نام رکھا جائے اور شہریت دی جائے۔ بچے کی پیدائش کا اندراج کروانے سے بچے کے لئے تعلیم،حفظان صحت اور قانونی اورسماجی خدمات کویقینی بنانے میں مددملتی ہے۔ پیدائش کا اندراج بچوں کو بدسلوکی اور استحصال سے تحفظ فراہم کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
لڑکیوں اور لڑکوں کو لازمی طور پرتشدد اور بدسلوکی کی تمام اشکال سے تحفظ فراہم کرنا چاہئیے۔ ان میں جسمانی، جنسی اور جذباتی بدسلوکی، غفلت، اور نقصان دہ رواج، جیسا کہ بچوں کی شادی اور لڑکیوں کے ختنے شامل
لڑکیوں اور لڑکوں کو لازمی طور پرتشدد اور بدسلوکی کی تمام اشکال سے تحفظ فراہم کرنا چاہئیے۔ ان میں جسمانی، جنسی اور جذباتی بدسلوکی، غفلت، اور نقصان دہ رواج، جیسا کہ بچوں کی شادی اور لڑکیوں کے ختنے شامل ہیں۔ خاندان، کمیونٹیوں اورحکام پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس تحفظ کو یقینی بنائیں۔
بچوں کو ان تمام کاموں سے تحفظ دینا لازم ہے جو خطرناک ہوں۔ کام کی وجہ سے انہیں اسکول جانے سے نہیں روکناچاہئیے۔ بچوں کو کبھی بھی بچوں سے مشقت کی خراب ترین اشکال، جیسا کہ غلامی، جبری مشقت،نشہ آور اشیاء
بچوں کو ان تمام کاموں سے تحفظ دینا لازم ہے جو خطرناک ہوں۔ کام کی وجہ سے انہیں اسکول جانے سے نہیں روکناچاہئیے۔ بچوں کو کبھی بھی بچوں سے مشقت کی خراب ترین اشکال، جیسا کہ غلامی، جبری مشقت،نشہ آور اشیاء کی تیار ی یا خرید وفروخت میں کبھی بھی ملوث نہیں کرنا چاہئیے۔
لڑکیوں اور لڑکوں کو اپنے گھر، اسکول، کام کی جگہ یا کمیونٹی میں جنسی بدسلوکی اور استحصال کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جنسی بدسلوکی اور استحصال کو روکنے کے لئے اقدام کئے جانے چاہیئں۔ جنسی بدسلوکی اور استحصا
لڑکیوں اور لڑکوں کو اپنے گھر، اسکول، کام کی جگہ یا کمیونٹی میں جنسی بدسلوکی اور استحصال کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ جنسی بدسلوکی اور استحصال کو روکنے کے لئے اقدام کئے جانے چاہیئں۔ جنسی بدسلوکی اور استحصال کا شکارہونے والے بچوں کے خلاف ایسی بدسلوکی کوروکنے میں فوری مدد کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید دیکھیں
کھانسی، زکام اور زیادہ شدید امراض
کھانسی یا زکام کا شکار بچے کے جسم کو گرم رکھنا چاہئیے اور زیادہ سے زیادہ ممکنہ حد تک کھانے اور پینے میں اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئیے۔
کھانسی یا زکام کا شکار بچے کے جسم کو گرم رکھنا چاہئیے اور زیادہ سے زیادہ ممکنہ حد تک کھانے اور پینے میں اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئیے۔
کبھی کبھار، کھانسی کسی شدید مسئلے کی نشان دہی کرتی ہے۔ جو بچہ تیز تیز سانس لے رہا ہو اور اسے سانس لینے میں مشکل بھی پیش آرہی ہو، وہ نمونیے کا شکار ہوسکتا ہے، جو پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے لاحق
کبھی کبھار، کھانسی کسی شدید مسئلے کی نشان دہی کرتی ہے۔ جو بچہ تیز تیز سانس لے رہا ہو اور اسے سانس لینے میں مشکل بھی پیش آرہی ہو، وہ نمونیے کا شکار ہوسکتا ہے، جو پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ یہ مرض زندگی کے لئے خطرہ ہوتا ہے۔ بچے کو فوری طورپر کسی تربیت یافتہ کارکن صحت یا ڈاکٹر سے علاج کروانے کی ضرورت ہے ، جو اسے کسی مرکز صحت کی طرف ریفر بھی کر سکتا / سکتی ہے۔
خاندان کے لوگ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے نمونیے کی روک تھام میں مدد دے سکتے ہیں کہ بچوں کو پہلے چھ ماہ کے دوران صرف ماں کا دودھ پلایا جارہا ہے اور یہ کہ تمام بچوں کی غذائیت بہتر ہے اور انہیں تمام ض
خاندان کے لوگ اس بات کو یقینی بناتے ہوئے نمونیے کی روک تھام میں مدد دے سکتے ہیں کہ بچوں کو پہلے چھ ماہ کے دوران صرف ماں کا دودھ پلایا جارہا ہے اور یہ کہ تمام بچوں کی غذائیت بہتر ہے اور انہیں تمام ضروری حفاظتی ٹیکے لگوائے جا رہے ہیں۔
ایک ایسا بچہ جس کی کھانسی کو مسلسل تین ہفتوں سے زائد ہو چکے ہیں، فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ بچے کو ٹی بی ہوسکتی ہے، جو پھیپھڑوں میں انفیکشن سے پیدا ہوتی ہے۔
ایک ایسا بچہ جس کی کھانسی کو مسلسل تین ہفتوں سے زائد ہو چکے ہیں، فوری طور پر طبی امداد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ بچے کو ٹی بی ہوسکتی ہے، جو پھیپھڑوں میں انفیکشن سے پیدا ہوتی ہے۔
تمباکو کے دھوئیں یا چولہے کی آگ کا سامنا کرنے والے بچوں اور حاملہ عورتوں کو، خصوصاً نمونیہ یا سانس سے متعلق کوئی دیگر امراض لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
تمباکو کے دھوئیں یا چولہے کی آگ کا سامنا کرنے والے بچوں اور حاملہ عورتوں کو، خصوصاً نمونیہ یا سانس سے متعلق کوئی دیگر امراض لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔
مزید دیکھیں
دستوں کی بیماری
دستوں کی بیماری جسم سے مائع جات کو نچوڑتے ہوئے بچے کے جسم میں نمکیات کی کمی پیدا کرتی ہے جو بچوں کی موت کی وجہ بنتی ہے۔ جیسے ہی دستوں کی بیماری شروع ہو، یہ ضروری ہوجائے گا کہ بچے کو کھانے اور پینے کی
دستوں کی بیماری جسم سے مائع جات کو نچوڑتے ہوئے بچے کے جسم میں نمکیات کی کمی پیدا کرتی ہے جو بچوں کی موت کی وجہ بنتی ہے۔ جیسے ہی دستوں کی بیماری شروع ہو، یہ ضروری ہوجائے گا کہ بچے کو کھانے اور پینے کی باقاعدہ دی جانے والی چیزوں کے علاوہ اسے پینے کی اضافی چیزیں بھی دی جائیں۔
اگر کسی بچے ( یا بچی) کو ایک گھنٹے کے اندر اندر بہت سے پتلے دست آجائیں یا اس کے پاخانے میں خون آرہا ہو تو اس بچے (یا بچی) کی زندگی کو خطرہ ہوگا۔ ایسی صورت میں کسی تربیت یافتہ کارکن صحت یا ڈاکٹر کی ف
اگر کسی بچے ( یا بچی) کو ایک گھنٹے کے اندر اندر بہت سے پتلے دست آجائیں یا اس کے پاخانے میں خون آرہا ہو تو اس بچے (یا بچی) کی زندگی کو خطرہ ہوگا۔ ایسی صورت میں کسی تربیت یافتہ کارکن صحت یا ڈاکٹر کی فوری مدددرکار ہوگی۔
زندگی کے پہلے چھ ماہ کے دوران صرف ماں کا دودھ پلانے اور چھ ماہ کے بعد ماں کا دودھ پلانا جاری رکھنے سے دستوں کی بیماری سے منسلک خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ روٹا وائرس کے خلاف حفاظتی ٹیکے (جہاں تجویز کئ
زندگی کے پہلے چھ ماہ کے دوران صرف ماں کا دودھ پلانے اور چھ ماہ کے بعد ماں کا دودھ پلانا جاری رکھنے سے دستوں کی بیماری سے منسلک خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ روٹا وائرس کے خلاف حفاظتی ٹیکے (جہاں تجویز کئے گئے اور دستیاب ہوں ) اس وائرس کی وجہ سے دستوں کی بیماری کے ذریعے ہونے والی اموات میں کمی کر سکتے ہیں۔ وٹامن ـ’اے‘ اور زنک کی گولیاں یا شربت دینے سے دستوں کی بیماری کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔
دستوں کی بیماری کے شکار بچے کو کھانے کی چیزیں باقاعدگی سے دیتے رہنا چاہئیے۔ جب بچے کی صحت بحال ہو رہی ہو تو اس بچے (یا بچی) کو عام حالات کی نسبت زیادہ کھانے کی چیزیں پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بیم
دستوں کی بیماری کے شکار بچے کو کھانے کی چیزیں باقاعدگی سے دیتے رہنا چاہئیے۔ جب بچے کی صحت بحال ہو رہی ہو تو اس بچے (یا بچی) کو عام حالات کی نسبت زیادہ کھانے کی چیزیں پیش کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بیماری کے دوران پیدا ہونے والی توانائی اور غذائیت کی کمی پوری ہو سکے۔
دستوں کی بیماری کے شکار بچے کو 14-10دن کے لئے روزانہ اوآر ایس کا محلول اور زنک کی خوراک دینی چاہئیے۔ دستوں کی بیماری کے لئے دستیاب دوائیاں عام طور پر غیر موثرہوتی ہیں اور خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
دستوں کی بیماری کے شکار بچے کو 14-10دن کے لئے روزانہ اوآر ایس کا محلول اور زنک کی خوراک دینی چاہئیے۔ دستوں کی بیماری کے لئے دستیاب دوائیاں عام طور پر غیر موثرہوتی ہیں اور خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں۔
مزید دیکھیں
ہنگامی صورت حال: تیاری اور ردعمل
ہنگامی صورت احوال میں، بچوں کو وہی حقوق حاصل ہوتے ہیں جو انہیں غیر ہنگامی صورت احوال میں حاصل تھے۔ یہ ایک حقیقت ہے، چاہے ہنگامی صورت حال ایک جھگڑے، آفت یا وبا کی صورت میں ہو۔
ہنگامی صورت احوال میں، بچوں کو وہی حقوق حاصل ہوتے ہیں جو انہیں غیر ہنگامی صورت احوال میں حاصل تھے۔ یہ ایک حقیقت ہے، چاہے ہنگامی صورت حال ایک جھگڑے، آفت یا وبا کی صورت میں ہو۔
لڑکیاں اور لڑکے، اور ان کے خاندان اور کمیونٹیوں کو چاہئیے کہ پہلے سے ایسی صورت حال کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہوئے ہنگامی صورت احوال - گھر پر، اسکول میں اور کمیونٹی میں - کے لئے تیار رہنے کے لئے سادہ ا
لڑکیاں اور لڑکے، اور ان کے خاندان اور کمیونٹیوں کو چاہئیے کہ پہلے سے ایسی صورت حال کے لئے منصوبہ بندی کرتے ہوئے ہنگامی صورت احوال - گھر پر، اسکول میں اور کمیونٹی میں - کے لئے تیار رہنے کے لئے سادہ اقدام کر لیں۔
خسرہ، دستوں کی بیماری، نمونیہ، ملیریا، غذائیت کی کمی اور بعد از پیدائش پیچیدگیاں، خصوصاً ہنگامی صورت احوال کے دوران، بچوں کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
خسرہ، دستوں کی بیماری، نمونیہ، ملیریا، غذائیت کی کمی اور بعد از پیدائش پیچیدگیاں، خصوصاً ہنگامی صورت احوال کے دوران، بچوں کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہیں۔
وبائیں اور ایسے حالات میں پھوٹ پڑنے والے امراض، مرض کی شدت یا اس پر رد عمل کی وجہ سے، ہنگامی صورت حال کی وجہ بن سکتے ہیں۔وبائی انفلوانزا اور دیگر امراض کی صورت میں جو کسی کے ساتھ ذاتی رابطے سے پھیل س
وبائیں اور ایسے حالات میں پھوٹ پڑنے والے امراض، مرض کی شدت یا اس پر رد عمل کی وجہ سے، ہنگامی صورت حال کی وجہ بن سکتے ہیں۔وبائی انفلوانزا اور دیگر امراض کی صورت میں جو کسی کے ساتھ ذاتی رابطے سے پھیل سکتے ہیں، ان مراض میں مبتلالوگوں کو دیگر لوگوں سے دور رکھنا چاہئیے۔
مائیں، یہاں تک کہ غذائیت کی کمی کی شکار مائیں بھی بچے کو اپنا دودھ پلا سکتی ہیں۔ ذہنی دباؤ کے حالات اور ہنگامی صورت احوال بھی میں وہ یہ کام کر سکتی ہیں۔
مائیں، یہاں تک کہ غذائیت کی کمی کی شکار مائیں بھی بچے کو اپنا دودھ پلا سکتی ہیں۔ ذہنی دباؤ کے حالات اور ہنگامی صورت احوال بھی میں وہ یہ کام کر سکتی ہیں۔
مزید دیکھیں
ایچ آئی وی
ایچ آئی وی (انسانی قوت مدافعت ختم کرنے والا وائرس)، ایک ایسا وائرس ہے جو ایڈز(قوت مدافعت میں کمی کی علامات) کا باعث بنتا ہے۔ یہ قابل علاج ہے اوراس کی روک تھام بھی ممکن ہے لیکن اس کا مکمل خاتمہ ممکن
ایچ آئی وی (انسانی قوت مدافعت ختم کرنے والا وائرس)، ایک ایسا وائرس ہے جو ایڈز(قوت مدافعت میں کمی کی علامات) کا باعث بنتا ہے۔ یہ قابل علاج ہے اوراس کی روک تھام بھی ممکن ہے لیکن اس کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں۔لوگ درج ذیل ذرائع سے ایچ آئی وی سے متاثر ہو سکتے ہیں : (1) ایچ آئی وی سے متاثرہ کسی فرد سے غیر محفوظ قربت کے تعلقات (مردانہ یا زنانہ کنڈوم کے بغیرقربت کے تعلقات) ؛ (2) ایچ آئی وی سے متاثرہ ماں سے حمل، بچے کی پیدائش یا ماں کا دودھ پلانے کے دور ان اس کے بچے کو ؛ اور(3) ایچ آئی وی سے آلودہ سرنج، سوئی سے انتقال خون یا آلودہ آلات جراحی کے استعمال اور ایچ آئی وی سے متاثرہ کسی فرد کے خون کی کسی اور فرد کومنتقلی۔ایچ آئی وی عمومی روابط یا دیگر ذرائع سے منتقل نہیں ہوتا۔
ہر وہ فرد جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ ایچ آئی وی کو کیسے روکا جا سکتا ہے یا یہ سوچتا / سوچتی ہے کہ وہ ایچ آئی وی سے متاثرہ ہے، تو اسے ایچ آئی وی کی روک تھام اور / یا یہ مشورہ کرنے کے لئے ایچ آئی وی ک
ہر وہ فرد جو یہ جاننا چاہتا ہے کہ ایچ آئی وی کو کیسے روکا جا سکتا ہے یا یہ سوچتا / سوچتی ہے کہ وہ ایچ آئی وی سے متاثرہ ہے، تو اسے ایچ آئی وی کی روک تھام اور / یا یہ مشورہ کرنے کے لئے ایچ آئی وی کی ٹیسٹنگ، مشاورت، دیکھ بھال اور اس کے خلاف مدد کہاں سے ملتی ہے،فوری طور پر حفظان صحت کی سہولت فراہم کرنے والوں یا ایڈز کے کسی مرکز سے رابطہ کرنا چاہیئے۔
تمام حاملہ عورتوں کو چاہئیے کہ وہ اپنے متعلقہ حفظان صحت کی سہولت فراہم کرنے والوں سے ایچ آئی وی کے بارے میں بات کریں۔ وہ تمام حاملہ عورتیں جن کا یہ خیال ہے کہ وہ، ان کے ساتھی ( پارٹنرز)یاخاندان کے ا
تمام حاملہ عورتوں کو چاہئیے کہ وہ اپنے متعلقہ حفظان صحت کی سہولت فراہم کرنے والوں سے ایچ آئی وی کے بارے میں بات کریں۔ وہ تمام حاملہ عورتیں جن کا یہ خیال ہے کہ وہ، ان کے ساتھی ( پارٹنرز)یاخاندان کے ارکان ایچ آئی وی سے متاثرہ ہیں، انہیں ایچ آئی وی کا سامنا ہے یا وہ ایچ آئی وی کی وبا کے عام ماحول میں رہ رہے ہیں، تو انہیں چاہئیے کہ وہ ایچ آئی وی کا ٹیسٹ کروائیں اور یہ جاننے کے لئے کہ انہیں اپنے آپ کو، اپنے بچوں، ساتھیوں اور خاندان کے ارکان کو کس طرح محفوظ رکھنا یا دیکھ بھال کرنی ہے، مشاورت حاصل کرنی چاہیئے۔
ان تمام بچوں کا ایچ آئی وی ٹیسٹ کروانا چاہئیے جو ایچ آئی وی مثبت ماؤں کے ہاں پیدا ہوئے ہیں یا ان کے والدین میں ایچ آئی وی انفیکشن سے منسلک علامات یا صورت احوال پائی جاتی ہیں۔ اگر وہ ایچ آئی وی م
ان تمام بچوں کا ایچ آئی وی ٹیسٹ کروانا چاہئیے جو ایچ آئی وی مثبت ماؤں کے ہاں پیدا ہوئے ہیں یا ان کے والدین میں ایچ آئی وی انفیکشن سے منسلک علامات یا صورت احوال پائی جاتی ہیں۔ اگر وہ ایچ آئی وی مثبت پائے جائیں، تو انہیں فالو اپ دیکھ بھال اور علاج کے لئے ریفر کرنا چاہئیے اور ان کی پیا ر محبت سے دیکھ بھال اور مدد کرنی چاہیئے۔
والدین، ٹیچرز، ہم عصر رہنماؤں اور دیگر رول ماڈلز کو چاہئیے کہ وہ نوجوان بالغوں کو ایک محفوظ ماحول اور زندگی کی مہارتوں کی ایک ایسی رینج فراہم کریں جو انہیں صحت مند ترجیحات اپنانے اور صحت مند رویئے پ
والدین، ٹیچرز، ہم عصر رہنماؤں اور دیگر رول ماڈلز کو چاہئیے کہ وہ نوجوان بالغوں کو ایک محفوظ ماحول اور زندگی کی مہارتوں کی ایک ایسی رینج فراہم کریں جو انہیں صحت مند ترجیحات اپنانے اور صحت مند رویئے پر عمل کرنے میں مدد دے سکے۔
مزید دیکھیں
صفائی ستھرائی
بچوں سمیت خاندان کے تمام ارکان کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے بعد، کھانے کو ہاتھ لگانے یا کھانا تیار کرنے سے پہلے، اور بچوں کو فیڈ کرانے سے پہلے اپنے ہاتھ صابن اور پانی سے اچھی طرح دھونے کی ضرورت ہے۔ جہاں
بچوں سمیت خاندان کے تمام ارکان کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے بعد، کھانے کو ہاتھ لگانے یا کھانا تیار کرنے سے پہلے، اور بچوں کو فیڈ کرانے سے پہلے اپنے ہاتھ صابن اور پانی سے اچھی طرح دھونے کی ضرورت ہے۔ جہاں صابن دستیاب نہ ہو تو کوئی متبادل، جیسا کہ راکھ اور پانی کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔
1. شیر خوار اور چھوٹے بچوں سمیت تمام لوگوں کے فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانا چاہئیے۔ اس بات کو یقینی بنانا کہ خاندان کے تمام ارکان ٹائیلٹ، لیٹرین یا پوٹی (چھوٹے بچوں کے لئے) استعمال کررہے ہیں جو
شیر خوار اور چھوٹے بچوں سمیت تمام لوگوں کے فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانا چاہئیے۔ اس بات کو یقینی بنانا کہ خاندان کے تمام ارکان ٹائیلٹ، لیٹرین یا پوٹی (چھوٹے بچوں کے لئے) استعمال کررہے ہیں جو فضلے کو ٹھکانے لگانے کابہترین طریقہ ہے۔ جہاں کہیں ٹائیلٹ موجود نہ ہو، تو وہاں فضلے کو مٹی میں دبادینا چاہئیے۔
صابن اورپانی سے روزانہ منہ ہاتھ دھونے سے آنکھوں کے انفیکشنز کو روکنے میں مددملتی ہے۔ دنیا کے کچھ حصوں میں ، آنکھوں کے انفیکشنز آنکھوں میں سوزش کی وجہ بن سکتے ہیں ،جو اندھے پن کی وجہ بن سکتی ہے۔
صابن اورپانی سے روزانہ منہ ہاتھ دھونے سے آنکھوں کے انفیکشنز کو روکنے میں مددملتی ہے۔ دنیا کے کچھ حصوں میں ، آنکھوں کے انفیکشنز آنکھوں میں سوزش کی وجہ بن سکتے ہیں ،جو اندھے پن کی وجہ بن سکتی ہے۔
وہ پانی جو تمام لوگ پیتے اور استعمال کرتے ہیں محفوظ ذرائع سے حاصل کیا جانا یا صاف کیا جانا چاہئیے۔ پانی بھر کر لانے اور جمع کرنے کے برتنوں کو اندر اور باہر سے صاف رکھنے اور صاف پانی کو ڈھانپ کر رکھنے
وہ پانی جو تمام لوگ پیتے اور استعمال کرتے ہیں محفوظ ذرائع سے حاصل کیا جانا یا صاف کیا جانا چاہئیے۔ پانی بھر کر لانے اور جمع کرنے کے برتنوں کو اندر اور باہر سے صاف رکھنے اور صاف پانی کو ڈھانپ کر رکھنے کی ضرورت ہے۔ جہاں کہیں ضروری ہو، گھر پر پانی کو پینے اور استعمال کے قابل بنانے کا اہتمام کریں ، جیسا کہ پانی کو ابالنا، چھاننا، کلورین ڈال کر یا دھوپ میں رکھ کر جراثیم سے پاک کرنا۔
کھانے کی خام چیزیں یا بچا کچا کھانا خطرناک ہو سکتا ہے۔ کھانے کی خام چیزوں کو اچھی طرح دھولیں یا پکا لیں۔پکالئے جانے والے کھانے کو کسی تاخیر کے بغیر کھالینا یا کھانے سے پہلے اچھی طرح گرم کرلینا چاہئیے۔
کھانے کی خام چیزیں یا بچا کچا کھانا خطرناک ہو سکتا ہے۔ کھانے کی خام چیزوں کو اچھی طرح دھولیں یا پکا لیں۔پکالئے جانے والے کھانے کو کسی تاخیر کے بغیر کھالینا یا کھانے سے پہلے اچھی طرح گرم کرلینا چاہئیے۔
مزید دیکھیں
حفاظتی ٹیکے
حفاظتی ٹیکے لگوانے کی فوری ضرورت ہے۔ ہر بچے کو حفاظتی ٹیکوں کی تجویز کردہ سیریز مکمل کروانی چاہیئے۔ جلد تحفظ فراہم کرنا بہت اہم ہے؛ پہلے سال اور دوسرے سال میں حفاظتی ٹیکے لگوانا خاص طورپر بہت اہمیت
حفاظتی ٹیکے لگوانے کی فوری ضرورت ہے۔ ہر بچے کو حفاظتی ٹیکوں کی تجویز کردہ سیریز مکمل کروانی چاہیئے۔ جلد تحفظ فراہم کرنا بہت اہم ہے؛ پہلے سال اور دوسرے سال میں حفاظتی ٹیکے لگوانا خاص طورپر بہت اہمیت کاحامل ہے۔ تمام والدین اور دیکھ بھال کرنے والے دیگر افراد کو چاہیئے کہ وہ ایک تربیت یافتہ کارکن صحت کے اس مشورے پر عمل کریں کہ حفاظتی ٹیکوں کا ضروری کورس کب مکمل ہو جانا چاہیئے۔
حفاظتی ٹیکے بہت سے خطرناک امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ایک ایسا بچہ جسے حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل نہ کرایا گیا ہو، اس کے بیمار پڑنے، مستقل طور پر معذور ہوجانے یا غذائیت کی کمی کا شکار ہونے ،اور ممکنہ
حفاظتی ٹیکے بہت سے خطرناک امراض سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ایک ایسا بچہ جسے حفاظتی ٹیکوں کا کورس مکمل نہ کرایا گیا ہو، اس کے بیمار پڑنے، مستقل طور پر معذور ہوجانے یا غذائیت کی کمی کا شکار ہونے ،اور ممکنہ طور پر مرجانے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
کسی ایسے بچے کو حفاظتی ٹیکے لگوانا ایک محفوظ عمل ہے جو معمولی طور پر بیمار ہے، یا معذوری یا خوراک کی کمی کا شکار ہے۔
کسی ایسے بچے کو حفاظتی ٹیکے لگوانا ایک محفوظ عمل ہے جو معمولی طور پر بیمار ہے، یا معذوری یا خوراک کی کمی کا شکار ہے۔
تمام حاملہ عورتوں اور ان کے نوزائیدہ بچوں کو تشنج کے خلاف تحفظ کی ضرورت ہے۔ یہاں تک کہ اگر کسی عورت کو قبل ازیں حفاظتی ٹیکے لگ چکے ہیں، تب بھی اسے ایک تربیت یافتہ کارکن صحت سے معائنہ کروا کر ٹیٹان
تمام حاملہ عورتوں اور ان کے نوزائیدہ بچوں کو تشنج کے خلاف تحفظ کی ضرورت ہے۔ یہاں تک کہ اگر کسی عورت کو قبل ازیں حفاظتی ٹیکے لگ چکے ہیں، تب بھی اسے ایک تربیت یافتہ کارکن صحت سے معائنہ کروا کر ٹیٹان
ہر اس فرد کے لئے جسے حفاظتی ٹیکے لگائے جا رہے ہیں، ایک نئی سرنج استعمال کی جانی چاہئیے۔ لوگوں کو چاہئیے کہ ہر مرتبہ حفاظتی لگواتے وقت ایک نئی سرنج کے استعمال کا مطالبہ کریں۔
ہر اس فرد کے لئے جسے حفاظتی ٹیکے لگائے جا رہے ہیں، ایک نئی سرنج استعمال کی جانی چاہئیے۔ لوگوں کو چاہئیے کہ ہر مرتبہ حفاظتی لگواتے وقت ایک نئی سرنج کے استعمال کا مطالبہ کریں۔
مزید دیکھیں
زخموں سے تحفظ
چھوٹے بچوں کو سڑکوں کے نزدیک یا سٹرکوں پر خطرہ درپیش ہوتا ہے۔ انہیں سڑک پر یا سڑک کے نزدیک نہیں کھیلنا،چاہئیے اور جب کبھی وہ سڑک کے نزدیک ہوں یا سڑک عبور کریں تو ان کے ساتھ کوئی بڑا فرد ہونا ،چاہئیے۔
چھوٹے بچوں کو سڑکوں کے نزدیک یا سٹرکوں پر خطرہ درپیش ہوتا ہے۔ انہیں سڑک پر یا سڑک کے نزدیک نہیں کھیلنا،چاہئیے اور جب کبھی وہ سڑک کے نزدیک ہوں یا سڑک عبور کریں تو ان کے ساتھ کوئی بڑا فرد ہونا ،چاہئیے۔ جب وہ بائیسکل یا موٹر سائیکل پر ہوں تو انہوں ہیلمٹ پہننا ،چاہئیے اور انہیں کسی گاڑی میں کہیں لے کرجایاجا رہاہو، توانہیں عمر کی مناسبت سے حفاظتی بیلٹ وغیرہ باندھنی، چاہئیے۔
بچے دو منٹ سے کم عرصے اور پانی کی بہت قلیل مقدار میں ڈوب سکتے ہیں، یہاں تک وہ نہانے والے ٹب میں بھی ڈوب سکتے ہیں۔ انہیں کبھی بھی پانی میں یا اس کے آس پاس اکیلا نہیں چھوڑنا ،چاہئیے۔
بچے دو منٹ سے کم عرصے اور پانی کی بہت قلیل مقدار میں ڈوب سکتے ہیں، یہاں تک وہ نہانے والے ٹب میں بھی ڈوب سکتے ہیں۔ انہیں کبھی بھی پانی میں یا اس کے آس پاس اکیلا نہیں چھوڑنا ،چاہئیے۔
بچوں کو آگ، کھانا پکانے کے چولہوں، گرم پانی یادودھ اور گرم کھانے کی چیزوں، اور بجلی کے ننگی تاروں سے دور رکھتے ہوئے، انہیں جلنے سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
بچوں کو آگ، کھانا پکانے کے چولہوں، گرم پانی یادودھ اور گرم کھانے کی چیزوں، اور بجلی کے ننگی تاروں سے دور رکھتے ہوئے، انہیں جلنے سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
چھوٹے بچوں میں گر جانا زخمی ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ سیڑھیوں، بالکونی،چھت، کھڑکی، اور کھیلنے اور سونے کی جگہوں کومحفوظ بنانا ،چاہئیے۔ اس مقصد کے لئے بچوں کو گرنے سے محفوظ رکھنے کے لئے عمودی سلاخیں است
چھوٹے بچوں میں گر جانا زخمی ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ سیڑھیوں، بالکونی،چھت، کھڑکی، اور کھیلنے اور سونے کی جگہوں کومحفوظ بنانا ،چاہئیے۔ اس مقصد کے لئے بچوں کو گرنے سے محفوظ رکھنے کے لئے عمودی سلاخیں استعمال کرتے ہوئے رکاوٹیں لگانی چاہئیں۔
دواؤں، زہریلی اشیاء، کیڑے مار دواؤں، بلییچ، تیزاب اور مائع کھاد اور مائع ایندھن، جیسا کہ پیرافین (مٹی کاتیل) کوبچوں کی نظروں اور پہنچ سے دور کسی محفوظ جگہ پر احتیاط سے رکھنا ،چاہئیے۔ خطرناک محلول ک
دواؤں، زہریلی اشیاء، کیڑے مار دواؤں، بلییچ، تیزاب اور مائع کھاد اور مائع ایندھن، جیسا کہ پیرافین (مٹی کاتیل) کوبچوں کی نظروں اور پہنچ سے دور کسی محفوظ جگہ پر احتیاط سے رکھنا ،چاہئیے۔ خطرناک محلول کو کسی ڈبے میں رکھ کر اس پر اس محلول کا نام لکھ دینا ،چاہئیے اور اسے کبھی بھی پانی پینے کی بوتلوں میں نہیں رکھنا،چاہئیے۔ جہاں دستیاب ہوں، زہریلی اشیاء کے ڈبوں پر ایسے ڈھکن استعمال کرنے چاہئیں جو بچوں سے نہ کھل سکیں۔
مزید دیکھیں
ملیریا
ملیریا کچھ مچھروں کے کاٹنے سے منتقل ہوتا ہے۔ مچھر کے کاٹنے سے محفوظ رہنے کے لئے مچھرمار دوا چھڑکی ہوئی مچھر دانی میں سونا اس کی روک تھام کا بہترین ذریعہ ہے۔
ملیریا کچھ مچھروں کے کاٹنے سے منتقل ہوتا ہے۔ مچھر کے کاٹنے سے محفوظ رہنے کے لئے مچھرمار دوا چھڑکی ہوئی مچھر دانی میں سونا اس کی روک تھام کا بہترین ذریعہ ہے۔
جہاں کہیں ملیریا موجود ہو، بچوں کے لئے خطرہ ہوتا ہے۔ اگر کسی بچے کو بخار ہو تو اس کا فوری طور پر کسی تربیت یافتہ کارکن صحت سے معائنہ کروانا چاہئیے اور اگر ملیریا تشخیص ہو جائے تو جتنا جلد ممکن ہو سکے
جہاں کہیں ملیریا موجود ہو، بچوں کے لئے خطرہ ہوتا ہے۔ اگر کسی بچے کو بخار ہو تو اس کا فوری طور پر کسی تربیت یافتہ کارکن صحت سے معائنہ کروانا چاہئیے اور اگر ملیریا تشخیص ہو جائے تو جتنا جلد ممکن ہو سکے ملیریا کے خلاف موزوں علاج حاصل کرنا چاہئیے۔ پلاسموڈیم فالسی پارم (Plasmodium falciparum) ملیریا کے علاج کے لئے عالمی ادارہ صحت نے آرٹیمیسینن (Artemisinin)پر مبنی مشترکہ علاج کے طریقے تجویز کئے ہیں۔ یہ ملیریا کی سب سے زیادہ سنگین قسم ہے جو ملیریا سے ہونے والی تقریباً تمام اموات کی وجہ بنتی ہے۔
ملیریا حاملہ عورتوں کے لئے بہت خطرناک ہے۔ جہاں کہیں ملیریا عام ہے، انہیں ملیریا کے خلاف تربیت یافتہ کارکن صحت کی جانب سے تجویز کردہ گولیاں لے کراور مچھر مار دوا چھڑکی ہوئی مچھر دانی میں سو کر ملیریا
ملیریا حاملہ عورتوں کے لئے بہت خطرناک ہے۔ جہاں کہیں ملیریا عام ہے، انہیں ملیریا کے خلاف تربیت یافتہ کارکن صحت کی جانب سے تجویز کردہ گولیاں لے کراور مچھر مار دوا چھڑکی ہوئی مچھر دانی میں سو کر ملیریا کو روکنا چاہئیے۔
ملیریا کے بعد صحت کی بحالی کی جانب گامزن بچے کو کھانے اور پینے کی بہت سی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ملیریا کے بعد صحت کی بحالی کی جانب گامزن بچے کو کھانے اور پینے کی بہت سی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
ملیریا کے بارے میں معلومات کو تقسیم کرنا اور اس پر عمل کرنا کیوں اہم ہے
ملیریا کے بارے میں معلومات کو تقسیم کرنا اور اس پر عمل کرنا کیوں اہم ہے
مزید دیکھیں
غذائیت اور افزائش
چھوٹے بچے کی افزائش اور وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ اس لیے بچے کا باقائدہ وزن کا معائنہ کروائیں۔
چھوٹے بچے کی افزائش اور وزن میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔ اس لیے بچے کا باقائدہ وزن کا معائنہ کروائیں۔
چھہ ماہ کے بعد بچے کو ماں کے دودھ کے ساتھ کھانے پینے کی مختلف چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
چھہ ماہ کے بعد بچے کو ماں کے دودھ کے ساتھ کھانے پینے کی مختلف چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
6 سے 8 ماہ کی عمر کے دوران بچے کو دو سے تین بار اور ۹ ماہ کی عمر میں چار بار کھانے ضرورت ہوتی ہے۔
6 سے 8 ماہ کی عمر کے دوران بچے کو دو سے تین بار اور ۹ ماہ کی عمر میں چار بار کھانے ضرورت ہوتی ہے۔
فیڈنگ ماں اور بچے کے درمیان محبت، تربیت اور رابطے کا اہم ذریعہ
فیڈنگ ماں اور بچے کے درمیان محبت، تربیت اور رابطے کا اہم ذریعہ
وٹامن ’اے‘ بچوں کے لیے انتہائی اہم جز ہے۔
وٹامن ’اے‘ بچوں کے لیے انتہائی اہم جز ہے۔
مزید دیکھیں
محفوظ ممتااور نوزائیدہ بچے کی صحت
وہ لڑکیاں جو تعلیم یافتہ اور صحت مند ہیں اور جنہیں بچپن اور 12 سے 18 سال (teenage) کی عمر میں ہمیشہ غذائیت سے بھرپور غذا میسر رہی ہے، اگر وہ 18 سال کی عمر کے بعد بچے جننا شروع کرتی ہیں تو ان کے ہاں بچ
وہ لڑکیاں جو تعلیم یافتہ اور صحت مند ہیں اور جنہیں بچپن اور 12 سے 18 سال (teenage) کی عمر میں ہمیشہ غذائیت سے بھرپور غذا میسر رہی ہے، اگر وہ 18 سال کی عمر کے بعد بچے جننا شروع کرتی ہیں تو ان کے ہاں بچے زیادہ صحت مند پیدا ہونے اور حمل اور بچے کی پیدائش کا مرحلہ محفوظ رہنے کا امکان ہے۔
اگر عورت صحت مند اور حاملہ ہونے سے پہلے غذائیت سے بھرپور غذا لیتی رہی ہو توبچے کی پیدائش سے منسلک ماں اور اس کے بچے کو درپیش خطرات کو بڑی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔اپنے بچوں کی موزوں ذہنی نشوونماء کو یق
اگر عورت صحت مند اور حاملہ ہونے سے پہلے غذائیت سے بھرپور غذا لیتی رہی ہو توبچے کی پیدائش سے منسلک ماں اور اس کے بچے کو درپیش خطرات کو بڑی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔اپنے بچوں کی موزوں ذہنی نشوونماء کو یقینی بنانے کے لئے دوران حمل اور بچے کو اپنا دودھ پلانے کے دوران، تمام عورتوں کو زیادہ غذائیت سے بھرپور کھانا، خوراک کی اضافی مقدار،عام حالت کی نسبت زیادہ آرام، آئرن فولک ایسڈ یا غذائیت سے بھرپور اضافی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے، چاہے وہ غذائیت سے بھرپور خوراک اور آیوڈین ملا نمک استعمال کررہی ہوں۔
ہر حمل بہت خاص ہوتا ہے۔ ایک محفوظ اور صحت مند حمل کو یقینی بنانے کے لئے تمام حاملہ عورتوں کوقبل از پیدائش دیکھ بھال کے لئے کم از کم چار مرتبہ کسی مرکز صحت جانے کی ضرورت ہے۔ حاملہ عورتوں اور ان کے خان
ہر حمل بہت خاص ہوتا ہے۔ ایک محفوظ اور صحت مند حمل کو یقینی بنانے کے لئے تمام حاملہ عورتوں کوقبل از پیدائش دیکھ بھال کے لئے کم از کم چار مرتبہ کسی مرکز صحت جانے کی ضرورت ہے۔ حاملہ عورتوں اور ان کے خاندان کے لوگوں کو اس قا بل ہونا چاہئیے کہ درد زہ کی علامات اور حمل کی پیچیدگیوں کے خطرے کی علامات کو پہچان سکیں۔ انہیں بچے کی پیدائش کے لئے ماہرانہ دیکھ بھال حاصل کرنے اور اگر مسائل سامنے آئیں تو فوری مددکے حصول کے لئے منصوبہ بنانے اور وسائل کا انتظام کرنے کی ضرورت ہے۔
بچے کی پیدائش ماں اور اس کے بچے کے لئے بڑا کڑا (اہم) وقت ہوتا ہے۔ ہر حاملہ عورت کو بچے کی پیدائش کے دوران مدد کے لئے کسی ماہر، جیسا کہ مڈوائف، ڈاکڑ یا نرس کی موجودگی ضروری ہے، اور اگر کوئی پیچیدگی پی
بچے کی پیدائش ماں اور اس کے بچے کے لئے بڑا کڑا (اہم) وقت ہوتا ہے۔ ہر حاملہ عورت کو بچے کی پیدائش کے دوران مدد کے لئے کسی ماہر، جیسا کہ مڈوائف، ڈاکڑ یا نرس کی موجودگی ضروری ہے، اور اگر کوئی پیچیدگی پیدا ہو تو اسے لازمی طور پر بروقت خصوصی دیکھ بھال تک رسائی بھی درکار ہے۔
پیدائش کے فوری بعد دیکھ بھال ماں اور بچے کو درپیش ممکنہ پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرتی ہے اور ماں، باپ یا دیکھ بھال کرنے والے دیگر افراد کو نئے بچے کے لئے ایک صحت مند زندگی کے آغاز میں مدد دیتی ہے۔ماں
پیدائش کے فوری بعد دیکھ بھال ماں اور بچے کو درپیش ممکنہ پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرتی ہے اور ماں، باپ یا دیکھ بھال کرنے والے دیگر افراد کو نئے بچے کے لئے ایک صحت مند زندگی کے آغاز میں مدد دیتی ہے۔ماں اور اس کے بچے کو بچے کی پیدائش کے بعد 24گھنٹوں کے دوران،پہلے ہفتے کے دوران،اور پھردوبارہ چھ ہفتوں بعد، باقاعدگی سے چیک کیاجانا چاہئیے۔ اگر پیچیدگیاں پائی جائیں تو باربار چیک اپ کروانا ضروری ہے۔
مزید دیکھیں
بروقت پیدائش
18سال سے کم اور 35سال سے زائد عمر میں ہونے والا حمل ماں اور اس کے بچے کی صحت کے لئے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
18سال سے کم اور 35سال سے زائد عمر میں ہونے والا حمل ماں اور اس کے بچے کی صحت کے لئے خطرات میں اضافہ کرتا ہے۔
ماں اور بچے دونوں کی صحت کی خاطر، ایک عورت کو دوبارہ حاملہ ہونے سے پہلے اس وقت تک انتظار کرنا چاہیے جب تک کہ اس کا آخری بچہ کم از کم 2سال کا نہ ہو جائے۔
ماں اور بچے دونوں کی صحت کی خاطر، ایک عورت کو دوبارہ حاملہ ہونے سے پہلے اس وقت تک انتظار کرنا چاہیے جب تک کہ اس کا آخری بچہ کم از کم 2سال کا نہ ہو جائے۔
اگر کوئی عورت کئی مرتبہ حمل کے مراحل سے گزر چکی ہے تو حمل اور بچے کی پیدائش کے دوران اس کی صحت کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
اگر کوئی عورت کئی مرتبہ حمل کے مراحل سے گزر چکی ہے تو حمل اور بچے کی پیدائش کے دوران اس کی صحت کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات مردوں اورایسی عورتوں کو جو بچوں کو جنم دینے کے قابل ہیں، آگہی اور ذرائع فراہم کرتی ہیں کہ وہ یہ منصوبہ بناسکیں کہ کب بچے پیدا کرنے کا آغاز کرنا چاہیئے، کتنے بچے ہونے چاہ
خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات مردوں اورایسی عورتوں کو جو بچوں کو جنم دینے کے قابل ہیں، آگہی اور ذرائع فراہم کرتی ہیں کہ وہ یہ منصوبہ بناسکیں کہ کب بچے پیدا کرنے کا آغاز کرنا چاہیئے، کتنے بچے ہونے چاہیئں، ان کی پیدائش میں کتناوقفہ ہونا چاہیئے اور کب بچوں کی پیدائش روک دینی چاہیئے۔ حمل کی منصوبہ بندی کرنے اور اس سے بچنے کے بہت سے محفوظ، موثر، اور قابل قبول طریقے موجود ہیں ۔
نوجوان بالغوں سمیت مرد اور عورتیں دونوں پر خاندانی منصوبہ بندی کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ دونوں شریک حیات کو خاندانی منصوبہ بندی کے وجہ سے صحت کے فوائد اور دستیاب ترجیحات کے بارے میں آگہی حاصل کرنے کی
نوجوان بالغوں سمیت مرد اور عورتیں دونوں پر خاندانی منصوبہ بندی کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ دونوں شریک حیات کو خاندانی منصوبہ بندی کے وجہ سے صحت کے فوائد اور دستیاب ترجیحات کے بارے میں آگہی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید دیکھیں
about زندگی کے لئے حقائق کے بارے میں
ہمارے بارے میں
About (ہمارے بارے میں )
رابطہ
Contact (رابطہ)
مزید دیکھیں
لائیو کے لئے حقیقت
© The Internet of Good Things