MicrosoftTeams-image (11).png

فرنٹ لاین ورکرز کے لیے نوٹس:

  • بچوں کی ابتدائی نشو و نما میں 0-8 سال تک ہونے والی سماجی و جذباتی ، ذہنی اور اعصابی نشو و نما شامل ہے ۔
  • بچپن کا ابتدائی حصہ نہایت اہم ہے کیونکہ اس عرصے کے دوران بچے کی دماغی صلاحیت مختلف تبدیلیوں کے ساتھ بڑی تیزی سے پروان چڑھ رہی ہوتی ہے۔ اسی عرصے کے دوران بچے کے مستقبل کی بنیاد پڑتی ہے ۔ اگر بچے کو اس دوران موذوں اور افزائشی ماحول میسر ہو تو اس کے روشن مستقبل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
  • انتہائی محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر ایک گھنٹے کے دوران ایک عورت زچگی کے مسائل کے باعث جبکہ ہر ایک منٹ میں ایک بچہ موت کا شکار ہو جاتا ہے۔ جو بچے زندہ بچ جاتے ہیں ان میں سے اکثر صحت کے کئی مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔ جیسے اسہال/پیچش، نمونیا اور غذائی قلت وغیرہ۔
  • اگر بچے کو نشو و نما کے لئے موافق ماحول فراہم کیا جائے تو اس کے زندہ رہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ اس لیے یہاں والدین پر بنیادی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بچے کو نشو و نما کے لئے موافق ماحول فراہم کریں ، بچوں کی صحت اور غذائی ضروریات کا خیال رکھیں ، انہیں خطرناک صورتِ حال سے تحفظ فراہم کریں ، ابتدائی تربیت اور سیکھنے کے مواقع فراہم کریں اور ایسے تعلقات پیدا کرنے میں مدد دیں جو دو طرفہ ہو، جذباتی حمایت فراہم کریں اور آگے بڑھنے کے عمل کو تحریک دیں۔
  • گھر کا ماحول بچے کی صحت اور نشونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ گھر میں تحفظ کا احساس، مناسب اور ضروری مقدار میں خوراک کی فراہمی، کتابیں اور کھیلنے کی چیزیں وغیرہ ایسے عوامل ہیں جو بچے کی سماجی و نفسیاتی زندگی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بچے کی بہتر نشونما کے لیے خاندان کے افراد کی بچے کے ساتھ محبت، ابتدائی تعلیم اور بچوں کے لئے کھیل کا سامان ۔ اس کے علاوہ اگر اس سے زیادہ نہیں تو برابر ضروری سماجی اور نفسیاتی عناصر ہیں۔
  • بڑوں سے محبت اور پیار اور بہن بھائیوں کے ساتھ کھیل کھیل میں سیکھنا نہایت اہم ہیں ۔ یہ سب نشو و نما کے لئے موافق دیکھ بھال کے ساتھ مل کر بچے کو ایک مثبت شخصیت بنانے میں مدد دیتے ہیں ۔
پیچھے